گکھڑ اثار کی کھوج کا سفر بھاٹہ تک

پوٹھوہار کی بہادر و غیور قوم گکھڑ

مخصر مضمون

۲۱ فروری ۲۰۲۱ ء بروز اتوار کو گکھڑ قبیلہ کے ملک پوٹھوہار کے تاریخی مقامات و اثار کے جس سفر کو ہم نے (جمیل کیانی ، کاشف و تیمور کیانی) شروع کیا تھا اس کے تسلسل میں اج بھاٹہ پہنچے جسے ملک فرنسیہ گکھڑ جد اعلی بشندوٹ نے 1380 سے 1400 کے درمیان اباد کیا چوک پنڈوری سے جنوب کی طرف تقریبا پانچ کلو میٹر کے فاصلے پر بھاٹہ کا قدیم تاریخی قصبہ ہے قصبہ سے شمال مغرب کی طرف گکھڑو کا تاریخی قصبہ بشندوٹ اور مغرب کی جانب کچھ فاصلے پر تاریخی قبرستان سرداران گکھڑاں ہے جس کا مکمل رقبہ تقریبا اسی کنال تھا سلطان زاہدی گکھڑ بن سلطان ملک فرنسیہ گکھڑ کی قبر کالی خانقاہ کے قبرستان سے مشہور ہے اور ان کے دو بہادر سپوت بھائیوں شیر خان گکھڑ و فتح خان گکھڑ کی قبور قلعہ نما چار دیواری میں ہیں جو یہاں اسودہ خاک ہیں 1605 ء بمقام ڈیرہ خالصہ گکھڑو کی اپس میں خون ریز جنگ ہوئی جس میں راجہ فتح خان گکھڑ و بہت سے گکھڑ امراء قتل ہوئے بقول دونی چند اس جنگ کے نتیجے پوٹھوہار کے ہر گھر میں صف ناتم بچھ گیا۔

اس چاردیواری کی مغربی اندرونی دیوار پر تین محرابیں ہیں درمیانی محراب بڑی اور دائیں بائیں والی قدرے چھوٹی ہیں چاروں کونوں پر گول برج ہیں۔ عالیشان خوبصورت بلند و بالا خوبصورت محرابی قبور گکھڑ سرداران کی عظمت، ہیبت و شجاعت کا پتہ دیتی ہیں ان قبور پر گکھڑ طرز تعمیر کے تسلسل کو جاری رکھا گیا قلعہ نما چار دیواری مشرق کی جانب سے مکمل طور پر گر چکی ہے اور شمال اور جنوب کے اطراف سے نصف گری ہوئی ہیں داخلی دروازہ جنوب کی جانب ہے مٹتی ہوئی تاریخ کی تعمیر کی فورا ضرورت ہے ان کے علاوہ چار دیواری کے اطراف میں بہت سی عالی شان خوبصورت قبور موجود ہیں۔ سب سے اہم کام ان تاریخی مقامات گکھڑاں کو محفوظ بنانا اور اصل حالت میں بحال کرنا ہے بہت جلد ہم اپ کو گکھڑو کے اہم تاریخی مقامات کی ںشاندہی کرے گے جو کہ نئی نسل کے لیئے علم کا خزانہ ہو گا۔ دعا گو۔


تحریر : کاشف فرید کیانی ڈومیلی ، معاون جمیل کیانی اف چوچکال اور تیمور رشید کیانی راولپنڈی۔
شئیر کریں کاپی کی اجازت نہیں ہے شکریہ