سلطان دلاور خان ( دولو مراد )

خطہ پوٹھوھار میں گکھڑ دور حکمرانی کے سلسلے میں آپ 25ویں حکمران تھے اور اس خطے پہ آپ نے 30 سال تک حکومت کر کے اپنی دھاک بٹھاے رکھی۔

سلطان دلاور خان ( آدمال ) کا سب سے زیادہ جو وصف مشہور ھے وہ انکی غریب پروری اور خدا ترسی تھی۔ اور انکی بخشیش کا ھاتھ ہر خاص و عام تک پہنچتا ۔ اس لحاظ سے انہیں ” شیر زمانہ ” بھی کہا جاتا ھے۔ سلطان جب اپنی پالکی پہ سفر کرتے تو راستے میں ساہیلوں اور مستحقوں پہ دولت نچاور کرتے ھوے جاتے۔ ریاست پوٹھوھار میں غریبوں ، ناداروں ، بیواوں ، یتیموں کی کفالت کا ایک مروجہ سسٹم تھا ۔ اور بچیوں کی شادیوں کا انتظام تھا ۔ انگریز مورخین بھی لکھتے ھیں کہ سلطان دلاور خان اپنے در پہ آہیے ساہیلین کو خالی ھاتھ ناں لوٹاتا اور انہیں ایک لاکھ روپیہ فی کس تک خیرات دے دیتا تھا ۔ اسی سخاوت اور اوصاف حمیدہ کی بنا پہ اسے ” سخی دولو مراد ” پکارا جانے لگا

اپنے دور حکومت میں سلطان دلاور خان نے بہت سی جنگیں لڑیں اور کامیابی حاصل کی۔ اور بادشاہ اورنگزیب عالمگیر کی جانب سے انہیں شاھی نشان اور چار ہزاری منصب عطا کیا گیا۔

آپ کا مشہور معرکہ بلدہ کابل کا تھا کہ جب اگر خان ترک نے بغاوت کر کے جنگ چھیڑ دی۔ سلطان دلاور خان مد مقابل ھوا اور دشمن کو عبرت ناک شکست دی۔ اور اگر خان شمالی علاقوں کی جانب بھاگ گیا۔ایک دوسری جنگ میں آپ نے افغان شاھی فوج کو بے پناہ نقصان پہنچایا اور وادی تیرہ اور بالا بنگش میں اپنی فتوحات کے جھنڈے گاڑ دیے ۔اسی دور میں بادشاہ اورنگزیب عالمگیر کا انتقال 4 فروری 1707 کو ھو گیا اور بہادر شاہ نے اپنے بھاہیوں شہزادہ اعظم شاہ اور دیگر کو قتل کر کے حکومت سنبھال لی ۔ اور ادھر پوٹھوھار پہ سلطان دلاور خان کا سکہ چلتا رھا۔

آخر ہر زی روح کو اپنے رب کی جانب لوٹ کر جانا ھے ۔ خطہ پوٹھوھار پہ سلطان دلاور خان کے سنہری دور کا اختتام ھوا ۔ سن 1740 کے لگ بھگ اپکا انتقال ھوا۔ آپ کو پلاکھر ( کلر سیداں ) کے مقام پہ دفنایا گیا ۔ لوگ آج بھی سلطان کے مزار پہ عقیدت سے حاضری دیتے ھیں اور انہیں ایک مجزوب کا درجہ دیتے ھیں

فاہز اختر کیانی?
چیف آرگناہیزر ۔ پاکستان گکھڑ فیڈریشن