کمال خان گکھڑ ولد سلطان سارنگ خان گکھڑ

تاریخی حقائق کو جاننے کے لیے تاریخ پر لکھی ہوٸی کتابوں کی ایک دنیا ہے جو بولتی ہیں اور اتنا شور ہے کہ کانوں کو أواز سنائی نہیں دیتی جنگ کے میدان ہر وقت اباد ہیں اور گھوڑوں کی ٹاپوں سے زمین دھنستی جاتی ہے اور مٹی کے بگولے أسمان سے باتیں کرتے نظر أتے ہیں ۔ جی ہاں اج کا کالم ایک طویل عرصہ کی جدوجہد سے لکھ رہا زیر نظر قبر کمال خان کے ہے جو کڑہ کمال پور بھارت میں واقع ہے میں بھارت سے اس دوست کا شکریہ ادا کرتا ہوں جس نے میری درخواست پر تصاویر مجھ سے شیٸر کیں یہ دوست کمال گکھڑ کی قبر سے ایک کلو میڑ دور رہائش پذیر ہے ۔ کمال خان اکبر بادشاہ کے دور میں کڑہ مانکپور کا گورنر تھا موجودہ کمال پور اس کا پایہ تخت تھا کمال خان کے پیر و مرشد شاہ اسمعیل تھے جو بغداد سے بسلسلہ اسلام کی تبلیغ تشریف لاے تو کمال گکھڑ نے کڑہ سے اپ کو جاگیر عطا کی جو اج کمال پور کے ساتھ اسمعیل پور گاوں اباد ہے اور اپ کا مزار بھی وہی موجود ہے کمال پور میں کمال گکھڑ اور مخصوص گکھڑ اسودہ خاک ہیں مخصوص گکھڑ کو بعض نے کمال کا بھاٸی لکھا بعض نے بیٹا لکھاہے ۔ کمال خان کی تاریخ میں پہلے لکھ چکا ہوں ۔ گکھڑ اثار قدیمہ کو تلاش کرنا میرا مشن ہے ۔ ادم گکھڑ ۔مقرب گکھڑ ۔لشکر گکھڑ ۔پربت گکھڑ ۔منوچہر گکھڑ کے قبریں بھی تلاش کر لی گیں ہیں ۔ جو وقت أنے پر سامنے لاوں گا ۔ اج کا کالم تاریخ کے ہم سفر راجہ تیمور کیانی کملال کی نظر کرتاہوں ۔ جو بار بار کمال گکھڑ کی تاریخ اور قبر کے بارے میں سوال اٹھاتے رہتے تھے ۔ تحریر جمیل کیانی اف چوچکال گکھڑاں ۔