پاکستان آرمی کو اس وقت تک جنرل گریسی سے لے کر جنرل اشفاق پرویز کیانی تک جسں قدر کمانڈر انچیف ملے ہیں کسی کمانڈر انچیف کو ایسے پر آشوب حالات میں سپہ سالاری کی کرسی نہیں ملی- جیسے پر آشوب خطرناک اور بحران در بحران کی سونامی موجوں میں جنرل اشفاق پرویز کیانی کو افواج پاکستان کی کمان ملی ہے- تاریغ اسلام کے حوالہ سے ایک بات پورے دعوٰی اور وثوق سے کہتا ہوں کی اس دہشت گردی کو جڑسے نکالنے کا سہراجنرل اشفاق پرویز کیانی کے سر کی زینت ہی بنے گا- جیسے حضرات خالدبن ولید کو تاریخ سیف الله کے القاب سے یاد کرتی ہےاور پاکستان تمام تر سازشوں کے باوجود امن کا گہوارہ کہلائے گا- جنرل اشفاق پرویز کیانی نے جب سے افواج پاکستان کی کمان سنبھالی ہے وہ حالت جنگ میں ہیں اور یہ جنگ بیرونی دشمنوں سے نہیں- بلکہ اندرونی دشمنوں سے ہے اور ان آستین کے سانپوں کو ہم نے دودھ پلا پلا کر خود پالا ہے اور یہ آستین کے سانپ جہاد کے نام پر پلے ہیں اور شیش ناگ کا روپ دھار چکے ہیں- راولپنڈی میں گلھڑفیڈریشن کر یوتھ ٹیلنٹ ایوارڈ ٢٠٠٩ ء کی تقریب میں مقررین نے اپنی تقاریر میں س خدشہ کا اظہار کیا کیجنرل اشفاق پرویزکیانی کے خلاف سازش کی جا رہی ہے- لیکن اس سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا- جنرل اشفاق پرویز کیانی افواج پاکستان کے پہلے کمانڈر انچیف ہیں جو ایک ایسے قبیلہ کے چشم و چراغ ہیں جسں کا پس منظر ابتداء سے ہی فوجی ہےاور وہ ایک فوجی سردار کے بیٹے ہیں- یعنی جنرل اشفاق پرویز کیانی قوم گکھڑ کے فرد ہیں اور کیانی اصفہان کے بادشاہ کیگو ہر کی اولاد ہیں اور انہوں نے کشمیر ، تبت اور پوٹھوہار فتح کر کے کئی پشتوں تک وہاں حکومت کی-
جنرل اشفاق پرویز کیانی ایک پیشہ ور سپاہی ہیں اور ایک سپاہی کا کردار پوری شان اور وجاہت کے ساتھ افواج پاکستان کی کمان ہاتھ میں لیتے ہی اس کوڑھ کی کاشت کا سر قلم کر رہے ہیں – جو جنرل ضیاء کے گیارہ سالہ عہد حکومت میں جہاد کے نام پر خود رو پودے کی مانند پروان چڑھتی رہی اور امریکہ سپر پاور بننے کے خواب کی تعبیر کےلئے ان کی پرورش کرتا رہا اور انہیں مجاہد کے خطاب سے نوازتا رہا- یوں کل کے مجاہد آج کے دہشت گرد کے روپ میں سامنے ہیں – جب کہ امریکہ سپرپاوری کا تاج سر پر رکھتے ہی اپنے مفادات یعنی تاج سپرپاوری کی حفاظت کے لئے کروسیڈ جنگ کو دہشت گردی کے نام پر جاری رکھے ہوئے ہے اور امریکہ نے عراق میں افواج کو نا کارہ کرنے کا جو کامیاب تجربہ کیا-اب وہی حربہ پاکستان می آزمارہا ہے- لیکن جنرل اشفاق پرویز کیانی سیسہ پلائی دیوار کی طرح اس امریکی سازش کے تمام تارو پوز بکھیرنے میں مصروف عمل ہیں جسں کا کامیاب مظاہرہ سوات آپریشن جیسے راہ راست آپریشن کا نام دیا گیا تھا- اس آپریشن کے دوران جنرل اشفاق پرویز کیانی نے جسں پیشہ ورانہ مہارت کے ساتھ نشترزنی کی اس نے مملکت خداداد پاکستان کو نہ صرف اک ولولہ تازہ کیا- بلکہ تازہ لہو بھی فراہم کرتے ہوئے امریکہ کے اس خواب کو چکنا چور کر دیا جو پاکستان کو چار حصوں میں تقسیم کرنے کا دیکھتے ہوئے ایشیامیں بھارت کی حکمرانی کو قائم کرنا چاہتا ہے- جنرل اشفاق پرویز کیانی ایک ایسے سپہ سالار ہیں جو جنگ بھی لڑرہے ہیں اور افواج کی تنظیم نو بھی کر رہے ہیں- لیکن چند عناصر ایسے بھی ہیں جن کے مفادات جنرل اشفاق پرویز کیانی کے اقدامات سےبھاپ بن رہے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ ماضی میں جسں طرح جنرل گل حسن اور جنرل جہانگیر کرامت کو راہ کا پتھر قرار دے کر دور پھنیک دیا گیا تھا وہ جنرل اشفاق پرویز کیانی کے ساتھ بھی وہی سلوک کریں لیکن قاٰئداعظم کے تین سنہری اصولوں آتحاد، تنظیم، ایمان کو جز جان بناتے ہوئے افواج پاکستان اب دیوار بن گئی ہے-جنرل اشفاق پرویز کیانی ایک درد دل رکھنے والے محب وطن سپاہی ہے اور ان میں وہی صفات پائی جاتی ہیں جو حضرت خالد بن ولید کی تھیں- قوم انہیں بے حد عزت واحترام دیتی ہے- جنرل پرویز مشرف کے عہد حکومت میں وردی سے اعوام میں جو نفرت پیدا ہو چکی تھی افواج پاکستان کے دہشت گردی کے خلاف اقدامات سے اب افواج پاکستان کا وقار بھی بلند ہوا ہے اور افواج پاکستان میں جنرل اشفاق پرویز کیانی کی کی گئی اصلاحات کو بے پناہ پزیرائی ملی ہے اور ٦٥ کی طرح پوری قوم ایک بار پھر افواج پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے- ایک بات اور جنرل شفاق پرویز کیانی کے بارے میں کہنا ضروری تصور کرتا ہوں کہ جمہوریت کے حوالہ سے ہماری قوم بڑی جزباتی ہے اور ہونا بھی چاہیے- حالات نے کچھ ایسا رخ اختیار کیا ہے کہ تمام سابق فوجی قیادت اور حاضر سروس قیادت مہذب دنیا کے چلن کی طرح جمہوریت پر ایمان رکھتی ہے- مہذب دنیا کا یہی چلن ہوتا ہے- مگر جوش میں ہوش کا دامن ہاتھ سے چھوڑنا نہیں چاہیے-
فوجی حکومتوں کے حوالہ سے ہماری ایک بھیانک تاریخ ہے ۔مگر ناقابل تردید حقیقت یہی ہے کی ہمارے ہاں جمہوریت فوج کی مرہون منت ہے ہر چوتھے پانچویں سا اکھاڑ پھینکا جانے والا جمہوریت کا پودا اس قدر نحیف اور کمزور ہے کہ فوج کی نگرانی کے بغیر پروان چڑھنا تا دور کنار جڑ تک پکڑ نہیں سکا۔ سیاسی جماعتیں دو تہائی اکثریت چھوڑ ۰۹ فیصد نشیستیں لے آ ئیں پارلیمنٹ لاکھ پیش بندیاں کر ے عدالتیں شاہکار آ ئینی فیصلے صادر کریں ۔ یہ ان کے بس کا روک نہیں لیکن تاریخ پاکستان میں جنرل اشفاق پرویز کیانی پیلے سپہ سالار کا اعزاز رکھتے ہیں جو امریکہ کی آ شیرباد سے جنم لینے والی دہشت گردی کے سرزمین وطن سے جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لئے بر سر پیکار ہی نہیں بلکہ وہ جمہوریت کے نحیف و نز ار پودے کی نگہداشت کر رہے ہیں اس کی مثال سترہ کروڑ عوام کے سامنے ہیں حالات و واقعات اس امر کی شہادت دیتے ہیں کہ جنرل پرویز مشرف سے سٹک آف پاور یعنی جس وردی کو وہ اپنی کھال قرار دیتے تھے اس سے وردی اتروانے میں جنرل اشفاق پرویز کیانی نے جو تاریخی کردار ادا کیا اور اس کا کریڈٹ سیاسی قیادت کو دیا پھر چیف جسٹس افخار محمد چوہدری کی بحالی اس وقت تک ممکن نہیں ہوئی جب تک جنرل اشفاق پرویز کیانی نے اپنا کردار ادا نہیں کیا ورنہ کون نہیں جانتا کہ جنرل ضیاء الحق گیارہ سال وردی میں رہے اور ان گیارہ سالوں میں پیپلزپارٹی جنرل ضیاء الحق سے وردی اتارنے کو کہا گیا ہو۔
جبکہ جنرل اشفاق پرویز کیانی بطور سپہ سالار افواج پاکستان اس وقت دو محاذوں پر جنگ لڑ رہے ہیں ۔ ایک محاذ تو دہشت گردوں کا خاتمہ ہے جس میں کامیابی اس قدر ہے۔ اور دوسری جمہوریت کی بقاء کیجنگ ہے۔ کیونکہ میرے نزدیک افواج پاکستان کی طرف سے امریکہ کے کیری لو گربل کر مخالفت دراصل جمہوریت کی بقاء اور پارلیمنٹ کی بالادستی کی جنگ ہے جس میں انشاء اللّٰلہ وہ فتح مند ہوں گے۔ اس لئے کہ جنرل اشفاق پرویزکیانی ایک ایسے سپہ سالار ہیں جو کہتے ہیں کہ وہ طوفان سے خوف زدہ نہیں ہیں بلکہ ان میں سے قدر پیشہ وارانہ صلاحیت ہے کہ وہ جانتے ہیں کہ طوفان سے اپنی کشتی کس طرح بچا کر رکھنی ہے اور ساحل سے ہمکنار بھی ہونا ہے۔ اس کا مظاہرہ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کی صدارت میں ہونے والے اس اجلاس سے بھی لگایا جا سکتا ہے۔ جس میں فوجی اور سیاسی قیادت نے جنوبی وزیرستان میں آپریشن کو نا گزیر قرار دیا اور جنرل اشفاق پرویز کیانی نے چار گھنٹوں سے زیادہ حالات و واقعات کی روشنی میں بریفنگ دی۔
جیسا کہ سطور بالا میں تحریر کر چکا ہوں کہ ۱۹۶۵ء کے بعد یہ دوسرا موقعہ ہے کہ افواج اور اعوام ایک ہی صف میں کھڑے دکھائی دیتے ہیں ۔ جیسا کہ علامہ اقبال نے کہا کہ ایک ہی صف میں کھڑی ہو گئی قوم حجاز یہی ہماری کامیابی کی روشن مشعل ہے لہٰذا اشفاق پرویز کیانی جنہیں اپنے پیش رو کے مقابلہ میں ایسے وقت میں کمان سپر د کی گئی جب طوفان اپنی پوری تغیانی کے ساتھ ہمیں اپنے ساتھ خس و خاشاک کی طرح بہائے جا رہا تھا۔ لیکن ہم پورے و ثوق اور اعتماد کے ساتھ کہتے ہیں کہ جس انداز میں جنرل اشفاق کیانی نے پاکستان میں جمہوریت کے نحیف پودے کی نگہداشت کرتے ہوئے ایک آزاداور خود مختار عدلیہ کے قیام میں اپنا کردار ادا کیا ہے ایسے ہی ان کی قیادت میں افواج پاکستان اپنا کر دار ادا کرتے ہوئے اس وقت اپنوں اور غیروں کی سازشوں کی بدولت اپنے وجود کی سلامتی کی جنگ لڑ رہے ہیں ۔ اس میں سرخروہوگا اور اس کا سہرا گکھڑ قبیلہ کے اس نامور سپوت کے سر بندھے گا جو باتیغ بھی ہے اور با صلاحیت بھی ؟ جنرل اشفاق پرویز کیانی کا یہ کہنا مجسم حقیقت ہے کہ وزیرستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کی تباہی امر لازم کا درجہ رکھتی ہے
جو بھارت کے ہاتھوں کھیل کر پاکستان کی تباہی کے درپے ہیں لیکن ان کا یہ خواب ہی رہے گا ۔ اس لئے کہ قوم جان چکی ہے کہ جب تک دہشت گردی کا ناسو ر موجود ہے چاہے وہ وزیرستان میں ہو یا سوات میں ۔ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے جس حکمت عملی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سوات سے اس نا سور کو ایک ماہر سرجن کی طرح نشتر زنی کرتے ہوئے نکالا ہے۔ اب وزیرستان پر ان کی نگاہیں مرکوز ہوئی ہیں۔ ہمیں اندر کی خبروں کا علم نہیں کہ وزیراعظم یوسف رضاگیلانی کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں صدر زرداری نے اسلام آباد میں ہوتے ہوئے کیوں شرکت نہیں کی اور اس میں کون سی مصلحت ہے لیکن جب تک وزیرستان کا ناسور موجود ہے ہمارا خون بہتا رہے گا کبھی لاہور، پشاور ، کوہاٹ اور کبھی کسی اور شہر میں اور یہ بات بھی اپنی جگہ پر بھی بڑی اہم ہے کہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے جس حکمت عملی کے تحت اس ناسور کی نشترزنی شروع کی ہے۔ اس سے کچھ بھاگ کر افغانستان چلے جائیں گے ۔ اور کچھ ہمارے شہروں میں متحرک ہو جائیں گے ۔ اور خوف و دہشت کی ایک فضا ضرور پیدا کریں گے۔
لیکن بکرے کی ماں کب تک خیر منائے گیا۔ اب بے گناہ معصوم شہریوں کا اس قدر خون بہہ چکا ہے ۔ کہ ظلم پھر ظلم ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے کی مصداق اب ظلم کت مٹنے کے دن قریب ہیں۔ اور دہشت گردوں کے اسلام کو پوری قوم اور افواج نے مسترد کر دیا ہے ۔ پوری قوم کی دعائیں اشفاق پرویز کیانی کے لئے ہیں اور نگاہیں ان پر لگی ہیں اور پوری قوم ایک ہی آواز ہے۔ کہ اب ملک و قوم کو ہماری ضرورت ہے ۔ اور وطن اس وقت سب کو پکار رہا ہے۔ اور پوری قوم کی ایک ہی آواز ہے۔
اے وطن تو نے پکارا تو لہو کھول اٹھا
تیرے بیٹے تیرے جانباز چلے آتے ہیں
باقی فقط نام اللہ کا
راجہ شکیل حیدر
53-Windsor Street Wolverton
Milton Keynes England
MK 12 5AN
Tel: (PAK) 0342-3990051
Tel: (U.K) 00447852901188
Tel: (U.K) 00441908220022
E-mail: kayani123@hotmail.co.u.k